🍂🍃🍂🍃🍂🍃🍂🍃🍂🍃
بچوں کےانمول جسم کو کوڑا دان نہ بننے دیں

عمران جمیل 
07/12/2020

  سبھی جانتے ہیں کہ ہمیں فاسٹ فوڈ پزّا برگر وغیرہ ہمیشہ نہیں کھانا چاہیئے.. لیکن جب ہم یہی بات ٹین ایجرز اور بچوں سے کہیں گے تو شائد وہ ہمیں روایتی سوچ کا یا دورِ جدید سے پچھڑا ہوا سمجھ بیٹھیں.. کیونکہ کمزور اعصاب والے نفس پرستوں کے لئے  پزا میں لپٹے ہوئے مکھن و چیز کی مہک سے اُنکے دماغ جھوم اُٹھتے ہیں.. اسکی انوکھی و بھوک بڑھا دینے والی لذت سے انکی روح تک خوش ہوجاتی ہے... موقعے سے کھانے میں بھلا کس نے روکا ہے.. لیکن یہ سچ ہیکہ اس ڈیجیٹل دَور کے بچے اور ٹین ایجرز آرام پسند و ضرورت سے زیادہ نفس پرست واقع ہوتے جارہے ہیں.... کمپی ٹیشن سے بھری زندگی نے زیادہ تر بچوں کو ایک ریس میں لگا دیا ہے...زیادہ مارکس پانے کی ریس،،سٹیٹس سیمبل میں سبقت لے جانے کی ریس،، برانڈیڈ چیزوں سے خود کو سجانے کی ریس،، برانڈیڈ و معیاری چیزیں بھلا کسے پسند نہیں لیکن اسی کے ساتھ سوچ و فکر کو بھی صحت مند جذبوں سے آرائش کرنا نہایت ضروری ہے ناں... نئی جنریشن میں رشتوں و تہذیبوں سے محبت کی للک بھی ماند پڑتی جارہی ہے... آرگینک و روایتی غذا کے استعمال کی اہمیت و اپنی مٹی کی خوشبو سے عقیدت سے انکا دور کا بھی واسطہ نہیں بچا ہے.. ان لطیف احساسات کو نئی جنریشن بیوقوفی پر محمول کرتی ہے.. اپنے گھر آنگن کی چھوٹی چھوٹی چیزوں سے اُنسیت محسوس کرنے کے لئے ان  بیچاروں کے پاس نہ کوئی جذباتی وجہ ہے نہ ہی ایسا کوئی خواب کہ جسے وہ کبھی دیکھنا بھی چاہیں... مٹی میں سَنے ہوئے، جائز و ناجائز باتوں پر جھگڑا کرکے پھٹے کپڑوں میں اَب آخر کتنے بچے اپنے گھروں میں آتے ہیں.. صحیح غلط چھوڑو ناں کیا اُن نونک جھونک میں اُن جھگڑوں کے درمیان چھپی اپنے دوست کی حمایت اور محبت کے تعلق کو قائم رکھنے کے جذبوں کو کیا ہم محسوس نہیں کیا کرتے تھے! سچ تو یہ ہیکہ اُن دنوں بہت زیادہ وقت ہوا کرتا تھا دوستی اور رشتے ناطے عموماً بےغرض ہوا کرتے تھے..اسکولوں کے میدانوں میں کئی طرح کے کھیل، دھکم پیل اور ہار جیت کے چھوٹے موٹے جشن ہوا کرتے تھے... اسکولوں سے درمیانی تعطیل میں نکلنا مٹر مٹکی چنے پاپڑ کھیرے کے علاوہ نہ جانے کیا کچھ کھاتے چلے جانا... آج کے بچے شائد ہی کمونی و املی کی کھٹاس کو جانتے ہونگے....کبیٹ و لسوڑے کی لذت کیا ہوتی ہے یہ اَب کہاں کسی کو پتہ ہے... الا ماشاءاللہ چند دکانیں ہوئیں تو ہوئیں.... گٹا گٹ، امچور، کروندا ،سنڈولی وغیرہ کا تو کب کا دیس نکالا ہوگیا ہے....پیکٹ بند کرکرے، ویفرز، کوکیز پاستہ و میگی وغیرہ کی اجارہ داری چھوٹی چھوٹی دکانوں پر بڑھ چکی ہے.. اینٹی آکسی ڈینٹ  سے بھرپور لیمو شربت سے پیپسی و کوکا کولا کا بھلا کوئی مقابلہ بھی ہوسکتا ہے! پلاسٹک جیسے کھانے پیٹ میں اُتر رہے ہیں.. زبان روایتی و صحت بخش لذتوں کو آج بھی ترسی ہوئی ہے...آج ہمارے پاس موازنے کے لئے دونوں اقسام کے کھانے پینے کی چیزیں موجود ہیں سچ تو یہی ہیکہ آج کی پیکٹ بند چیزوں کے استعمال سے پیدا شدہ صحت کے مسائل سے خاص طور سے بچے جوجھ رہے ہیں..پھر بھی ہم صارف کمرشیالائزڈ ورلڈ کے اشتہارات سے مرعوب ہو کر انمول جسم کو کوڑا دان بناتے جارہے ہیں..
عمران جمیل
🍂🍃🍂🍃🍂🍃🍂🍃🍂🍃